Bushra Zaidi

بشری زیدی

بشری زیدی کی غزل

    اب کے برس بھی مہکا مہکا خواب دریچا لگتا ہے

    اب کے برس بھی مہکا مہکا خواب دریچا لگتا ہے دنیا چاند نظر آتی ہے سب کچھ اچھا لگتا ہے کیا جائیں یہ کیسی دعائیں ان آنکھوں نے مانگی تھیں مجھ کو اپنے کاندھوں پر بھی اس کا چہرہ لگتا ہے اس کو بچھڑے مدت گزری سارا جیون بیت گیا وہ آئے گا کچھ پوچھے گا اب بھی ایسا لگتا ہے اب بھی سونے من ...

    مزید پڑھیے

    سواد شام سے ڈرتا ہوا نظر آیا

    سواد شام سے ڈرتا ہوا نظر آیا فروغ مہر بھی مرتا ہوا نظر آیا نسیم صبح چلی اور فشار رنگ و بو کہیں قرار نہ کرتا ہوا نظر آیا زمیں پہ راکھ اڑی جب بھی خیمہ گاہوں کی افق پہ خون بکھرتا ہوا نظر آیا ہر ایک پھول دکھائی دیا کمان بدست ہر ایک خار نکھرتا ہوا نظر آیا نہ نیند آئی نہ کوئی ستارۂ ...

    مزید پڑھیے

    شکن اندر شکن یاد آ گیا ہے

    شکن اندر شکن یاد آ گیا ہے وصال تشنہ تن یاد آ گیا ہے یہ دشت آرزو کی بے پناہی گھنے سپنوں کا بن یاد آ گیا ہے مرے رستے میں چٹانیں بہت ہیں مجھے اب کوہ کن یاد آ گیا ہے چراغ عریاں تن کو بھی بالآخر ہوا کا پیرہن یاد آ گیا ہے برستی جا رہیں بے تحاشا ان آنکھوں کو وطن یاد آ گیا ہے یہ کیسا ...

    مزید پڑھیے