Brijesh Ambar

برجیش عنبر

برجیش عنبر کی غزل

    آسماں ہے سمندر پہ چھایا ہوا

    آسماں ہے سمندر پہ چھایا ہوا اس لیے رنگ پانی کا نیلا ہوا وقت ندی کی مانند بہتا ہوا ایک لمحہ مگر کیوں ہے ٹھہرا ہوا تھا کوئی تو جو دہلیز پر دھر گیا رات جلتی ہوئی دن دہکتا ہوا گمشدہ شہر میں ڈھونڈھتا ہوں کسے ایک اک شکل کو یاد کرتا ہوا دھوپ جنگل میں پھر کھو گیا ہے کوئی چاند تاروں کو ...

    مزید پڑھیے

    سلگتی ریت میں اک چہرہ آب سا چمکا

    سلگتی ریت میں اک چہرہ آب سا چمکا اداس آنکھوں میں جینے کا حوصلہ چمکا اندھیری رات میں یہ کس کا نقش پا چمکا مسافروں کی نگاہوں میں راستہ چمکا شب فراق میں کوئی ستارہ ٹوٹا تو ہماری سوچ میں انجانا وسوسہ چمکا فضا میں پھیل گئے کتنے یاد کے جگنو دیار شوق میں جب کوئی رت جگا چمکا اداسیوں ...

    مزید پڑھیے