Bismil Azimabadi

بسمل  عظیم آبادی

عظیم آباد کے نامور شاعر، مشہور زمانہ شعر ’سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے / دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے‘ کے خالق

بسمل  عظیم آبادی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    کہاں آیا ہے دیوانوں کو تیرا کچھ قرار اب تک

    کہاں آیا ہے دیوانوں کو تیرا کچھ قرار اب تک ترے وعدے پہ بیٹھے کر رہے ہیں انتظار اب تک خدا معلوم کیوں لوٹی نہیں جا کر بہار اب تک چمن والے چمن کے واسطے ہیں بے قرار اب تک برا گلچیں کو کیوں کہئے برے ہیں خود چمن والے بھلے ہوتے تو کیا منہ دیکھتی رہتی بہار اب تک چمن کی یاد آئی دل بھر آیا ...

    مزید پڑھیے

    یہ بت پھر اب کے بہت سر اٹھا کے بیٹھے ہیں

    یہ بت پھر اب کے بہت سر اٹھا کے بیٹھے ہیں خدا کے بندوں کو اپنا بنا کے بیٹھے ہیں ہمارے سامنے جب بھی وہ آ کے بیٹھے ہیں تو مسکرا کے نگاہیں چرا کے بیٹھے ہیں کلیجہ ہو گیا زخمی فراق جاناں میں ہزاروں تیر ستم دل پہ کھا کے بیٹھے ہیں تم ایک بار تو رخ سے نقاب سرکا دو ہزاروں طالب دیدار آ کے ...

    مزید پڑھیے

    ساری امید رہی جاتی ہے

    ساری امید رہی جاتی ہے ہائے پھر صبح ہوئی جاتی ہے نیند آتی ہے نہ وہ آتے ہیں رات گزری ہی چلی جاتی ہے مجمع حشر میں روداد باب وہ سنے بھی تو کہی جاتی ہے داستاں پوری نہ ہونے پائی زندگی ختم ہوئی جاتی ہے وہ نہ آئے ہیں تو بے چین ہے روح ابھی آتی ہے ابھی جاتی ہے زندگی آپ کے دیوانے کی کسی ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی نام محمد لب پہ میرے آئے ہے

    جب کبھی نام محمد لب پہ میرے آئے ہے لب سے لب ملتے ہیں جیسے دل سے دل مل جائے ہے جب کوئی غنچہ چمن کا بن کھلے مرجھائے ہے کیا کہیں کیا کیا چمن والوں کو رونا آئے ہے کوئی کہہ دیتا کہ اب کاہے کو قاصد آئے ہے ضعف سے بیمار کو اٹھا نہ بیٹھا جائے ہے ہو نہ ہو کچھ بات ہے تب جی مرا گھبرائے ہے آپ ...

    مزید پڑھیے

    خزاں جب تک چلی جاتی نہیں ہے

    خزاں جب تک چلی جاتی نہیں ہے چمن والوں کو نیند آتی نہیں ہے جفا جب تک کہ چونکاتی نہیں ہے محبت ہوش میں آتی نہیں ہے جو روتا ہوں تو ہنستا ہے زمانہ جو سوتا ہوں تو نیند آتی نہیں ہے تمہاری یاد کو اللہ رکھے جب آتی ہے تو پھر جاتی نہیں ہے کلی بلبل سے شوخی کر رہی ہے ذرا پھولوں سے شرماتی ...

    مزید پڑھیے

تمام