Bhavesh Dilshad

بھویش دلشاد

بھویش دلشاد کی غزل

    نہ قریب آ نہ تو دور جا یہ جو فاصلہ ہے یہ ٹھیک ہے

    نہ قریب آ نہ تو دور جا یہ جو فاصلہ ہے یہ ٹھیک ہے نہ گزر حدوں سے نہ حد بتا یہی دائرہ ہے یہ ٹھیک ہے نہ تو آشنا نہ ہی اجنبی نہ کوئی بدن ہے نہ روح ہی یہی زندگی کا ہے فلسفہ یہ جو فلسفہ ہے یہ ٹھیک ہے یہ ضرورتوں کا ہی رشتہ ہے یہ ضروری رشتہ تو ہے نہیں یہ ضرورتیں ہی ضروری ہیں یہ جو واسطہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    کیسی کیسی نہیں کرتا رہا من مانی میں

    کیسی کیسی نہیں کرتا رہا من مانی میں سوچ کر اپنے لئے لکھتا تھا لا فانی میں بھیڑ میں سب کی طرح ظلم پے چپ چاپ رہا آج پھر اک دفعہ مر گیا انسانی میں پیدا ہونے کے تو مطلب نہ رہے ہوں گے کچھ بس کہ اب مرنا نہیں چاہتا بے معنی میں ایک تاریخ کی تعمیر کرے وہ لمحہ ایک سمندر جو رچے بوند وہی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو سامنے آ بے لباس ہو کر بھی

    کبھی تو سامنے آ بے لباس ہو کر بھی ابھی تو دور بہت ہے تو پاس ہو کر بھی تیرے گلے لگوں کب تک یوں احتیاطاً میں لپٹ جا مجھ سے کبھی بد حواس ہو کر بھی تو ایک پیاس ہے دریا کے بھیس میں جانا مگر میں ایک سمندر ہوں پیاس ہو کر بھی تمام اہل نظر صرف ڈھونڈھتے ہی رہے مجھے دکھائی دیا سورداس ہو کر ...

    مزید پڑھیے

    ستارہ ہار چکی تھی سبھی جواری رات

    ستارہ ہار چکی تھی سبھی جواری رات بس ایک چاند بچا تھا سو وہ بھی ہاری رات بتاؤ کیسے کہاں تم نے کل گزاری رات اٹھائی سود پہ یا قرض پہ اتاری رات نہیں بلائی نہیں ہم نے خود بخود آئی یہاں نہ آتی تو جاتی کہاں بیچاری رات اتارا ٹانگ دیا رین کوٹ کھونٹی پر پھر اس سے رستی رہی بوند بوند ساری ...

    مزید پڑھیے

    ملتی مدت میں ہے اور پل میں ہنسی جاتی ہے

    ملتی مدت میں ہے اور پل میں ہنسی جاتی ہے زندگی یوں ہی کٹی یوں ہی کٹی جاتی ہے اپنی چادر میں اسے کھینچ لیا لپٹے رہے چاندنی یوں ہی چھوئی یوں ہی چھوئی جاتی ہے بھیگی آنکھوں سے کبھی بھیگے لبوں سے ہو کر شاعری یوں ہی بہی یوں ہی بہی جاتی ہے عشق اس سے بھی کیا تم سے بھی کر لیتے ہیں بندگی یوں ...

    مزید پڑھیے

    کہاں پہنچے گا وہ کہنا ذرا مشکل سا لگتا ہے

    کہاں پہنچے گا وہ کہنا ذرا مشکل سا لگتا ہے مگر اس کا سفر دیکھو تو خود منزل سا لگتا ہے نہیں سن پاؤ گے تم بھی خموشی شور میں اس کی اسے تنہائی میں سننا بھری محفل سا لگتا ہے بجھا بھی ہے وہ بکھرا بھی کئی ٹکڑوں میں تنہا بھی وہ صورت سے کسی عاشق کے ٹوٹے دل سا لگتا ہے وہ سپنا سا ہے سایہ سا ...

    مزید پڑھیے