Begam Lakhnavi

بیگم لکھنوی

بیگم لکھنوی کی غزل

    برسوں غم گیسو میں گرفتار تو رکھا

    برسوں غم گیسو میں گرفتار تو رکھا اب کہتے ہو کیا تم نے مجھے مار تو رکھا کچھ بے ادبی اور شب وصل نہیں کی ہاں یار کے رخسار پہ رخسار تو رکھا اتنا بھی غنیمت ہے تری طرف سے ظالم کھڑکی نہ رکھی روزن دیوار تو رکھا وہ ذبح کرے یا نہ کرے غم نہیں اس کا سر ہم نے تہہ خنجر خوں خوار تو رکھا اس عشق ...

    مزید پڑھیے