ہم کبھی شہر محبت جو بسانے لگ جائیں
ہم کبھی شہر محبت جو بسانے لگ جائیں کبھی طوفان کبھی زلزلے آنے لگ جائیں کبھی اک لمحۂ فرصت جو میسر آ جائے میری سوچیں مجھے سولی پہ چڑھانے لگ جائیں رات کا رنگ کبھی اور بھی گہرا ہو جائے کبھی آثار سحر کے نظر آنے لگ جائیں انتظار اس کا نہ اتنا بھی زیادہ کرنا کیا خبر برف پگھلنے میں ...