Bedil Haidri

بیدل حیدری

معاشرتی ناہمواری، غربت اور نابرابری جیسے مسائل کو شاعری کا موضوع بنانے والے شاعر

A poet who wrote upon social disparities and poverty

بیدل حیدری کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    ہم کبھی شہر محبت جو بسانے لگ جائیں

    ہم کبھی شہر محبت جو بسانے لگ جائیں کبھی طوفان کبھی زلزلے آنے لگ جائیں کبھی اک لمحۂ فرصت جو میسر آ جائے میری سوچیں مجھے سولی پہ چڑھانے لگ جائیں رات کا رنگ کبھی اور بھی گہرا ہو جائے کبھی آثار سحر کے نظر آنے لگ جائیں انتظار اس کا نہ اتنا بھی زیادہ کرنا کیا خبر برف پگھلنے میں ...

    مزید پڑھیے

    یہ دل جو مضطرب رہتا بہت ہے

    یہ دل جو مضطرب رہتا بہت ہے کوئی اس دشت میں تڑپا بہت ہے کوئی اس رات کو ڈھلنے سے روکے مرا قصہ ابھی رہتا بہت ہے بہت ہی تنگ ہوں آنکھوں کے ہاتھوں یہ دریا آج کل بہتا بہت ہے بوقت شام اکٹھے ڈوبتے ہیں دل اور سورج میں یارانہ بہت ہے بہت ہی راس ہے صحرا لہو کو کہ صحرا میں لہو اگتا بہت ...

    مزید پڑھیے

    ان کہی کو کہی بنانا ہے

    ان کہی کو کہی بنانا ہے اعتبار سخن بڑھانا ہے میرے اندر کا پانچواں موسم کس نے دیکھا ہے کس نے جانا ہے ڈگڈگی ہی نہیں بجانی مجھے عشق کو ناچ بھی سکھانا ہے تم جو اتنا اٹھا رہے ہو مجھے کس کنویں میں مجھے گرانا ہے رات کو روز ڈوب جاتا ہے چاند کو تیرنا سکھانا ہے ہجر میں نیند کیوں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    مری داستان الم تو سن کوئی زلزلہ نہیں آئے گا

    مری داستان الم تو سن کوئی زلزلہ نہیں آئے گا مرا مدعا نہیں آئے گا ترا تذکرہ نہیں آئے گا کئی گھاٹیوں پہ محیط ہے مری زندگی کی یہ رہ گزر تری واپسی بھی ہوئی اگر تجھے راستہ نہیں آئے گا اگر آئے دشت میں جھیل تو مجھے احتیاط سے پھینکنا کہ میں برگ خشک ہوں دوستو مجھے تیرنا نہیں آئے گا اگر ...

    مزید پڑھیے

    ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے

    ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے وجہ کوئی مجبوری بھی ہو سکتی ہے پیار کی خاطر کچھ بھی ہم کر سکتے ہیں وہ تیری مزدوری بھی ہو سکتی ہے سکھ کا دن کچھ پہلے بھی چڑھ سکتا ہے دکھ کی رات عبوری بھی ہو سکتی ہے دشمن مجھ پر غالب بھی آ سکتا ہے ہار مری مجبوری بھی ہو سکتی ہے بیدلؔ مجھ میں یہ جو اک ...

    مزید پڑھیے

تمام