Bedar Sarmadi

بیدار سرمدی

بیدار سرمدی کی غزل

    کرن میں پھر سے بدلنے لگا خیال اس کا

    کرن میں پھر سے بدلنے لگا خیال اس کا اتر رہا ہے نئے چاند پر جمال اس کا گیا ہے شاخ سے وہ اس لیے کہ شاخ رہے ہوا تو بیج کی صورت ہوا زوال اس کا جیوں گا میں بھی ہمیشہ کہ جاوداں ہے وہ میں جی رہا ہوں کہ یہ سال بھی ہے سال اس کا وہ لے گیا ہے مری آنکھ اپنی بستی میں کہ میرے ساتھ رہے رابطہ بحال ...

    مزید پڑھیے