Bayan Yazdani

بیان یزدانی

  • 1850 - 1900

بیان یزدانی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    جھونکے آتے ہیں بوئے الفت کے

    جھونکے آتے ہیں بوئے الفت کے پھول یا رب ہیں کس کی تربت کے شور ہے دل میں غم کے نالوں کا علم اٹھتے ہیں آج حسرت کے تیری باتوں میں کیا حلاوت تھی کہ نہ لب کھل سکے شکایت کے ہم پہ اور تیغ ناز اٹھ نہ سکے چوچلے ہیں تری نزاکت کے اے بیاںؔ قیس و وامق و فرہاد تھے یہ سارے مرید حضرت کے

    مزید پڑھیے

    ترا کشتہ اٹھایا اقربا نے

    ترا کشتہ اٹھایا اقربا نے چلے محشر کو مٹی میں دبانے نفس گم اور سخن باقی رہے گا نہ ہوگا تار اور ہوں گے ترانے خدا ٹھنڈا رکھے اے شمع تجھ کو کھڑی روتی ہے بیکس کے سرہانے ترے چلنے سے سینے میں زمیں کے اٹھا اک درد محشر کے بہانے ہمیں نے پنجۂ دست جنوں سے کئے ہیں کوہ کی چوٹی میں شانے

    مزید پڑھیے