ہر طرف سوز کا انداز جداگانہ ہے
ہر طرف سوز کا انداز جداگانہ ہے مطمئن شمع ہے یا رقص میں پروانہ ہے برتر از وہم و تصور مرا مے خانہ ہے زندگی کیا ہے مری لغزش مستانہ ہے وہ جو اک شوق جنوں ساز کا افسانہ ہے آنکھ شاید کہے دل تو ابھی دیوانہ ہے ہوش آیا نہ کبھی میں نے جنوں کو سمجھا داور حشر یہیں تک مرا افسانہ ہے اب نگہ ان ...