وفور شوق میں آہ و فغاں کو بھول گئے
وفور شوق میں آہ و فغاں کو بھول گئے تم آ گئے تو غم دو جہاں کو بھول گئے اسیر غم ہیں قفس میں گزار لیتے ہیں چمن کو بھول گئے آشیاں کو بھول گئے حیات چند نفس میں کشاکش پیہم رہی ہے اتنی کہ درد نہاں کو بھول گئے دراز دستیٔ اغیار کا گلا کیا ہے عدو کو بھول گئے مہرباں کو بھول گئے رہ حیات کی ...