Barq Dehlvi

برق دہلوی

  • 1884 - 1936

دلی کی شعری روایت کے متاخرین شاعروں میں شامل۔ اپنے ڈرامے ’کرشن اوتار‘ کے لیے بھی جانے جاتے ہیں

A later descendant of Delhi’s poetry tradition, known for his play 'Krishna Avataar'

برق دہلوی کی غزل

    تابش حسن حجاب رخ پر نور نہیں

    تابش حسن حجاب رخ پر نور نہیں رخنہ گر ہو نگہ شوق تو کچھ دور نہیں شب فرقت نظر آتے نہیں آثار سحر اتنی ظلمت ہے رخ شمع پہ بھی نور نہیں راز سربستۂ فطرت نہ کھلا ہے نہ کھلے میں ہوں اس سعی میں مصروف جو مشکور نہیں صرف نیرنگئ نظارہ ہے خود اپنا وجود عین وحدت ہے کوئی ناظر و منظور نہیں نظر ...

    مزید پڑھیے

    دل جو صورت گر معنی کا صنم خانہ بنے

    دل جو صورت گر معنی کا صنم خانہ بنے آنکھ جس شے پہ پڑے جلوۂ جانانہ بنے اتنے ہی ہو گئے ہم منزل عرفاں کے قریب جس قدر رسم و رہ دہر سے بیگانہ بنے تا در یار پہنچتا ہے وہ خود رفتۂ شوق اپنی ہستی سے جو اس راہ میں بیگانہ بنے ظرف مے ٹوٹ کے بھی ہونے نہ پائے بے کار ہو شکستہ کوئی شیشہ تو وہ ...

    مزید پڑھیے