Bano Qudsiya

بانو قدسیہ

مشہور پاکستانی افسانہ نگار،ناول نگار اور ڈرامہ نویس۔اپنے ناول ’راجہ گدھ‘ کے لیے مشہور۔

Prominent Pakistani short story writer, novelist and playwright, well-known for his novel 'Raja Gidh'.

بانو قدسیہ کی رباعی

    نیو ورلڈ آرڈر

    ڈرائینگ روم کا دروازہ کھلا تھا۔ طاہرہ گیلری میں کھڑی تھی۔ یہاں ان ڈور پلانٹ، دیواروں کے ساتھ سجے تھے۔ فرش پر ایرانی قالین کے ٹکڑے تھے۔ دیوار پر آرائشی آئینہ نصب تھا۔ لمحہ بھر کو اس آئینے میں طاہرہ نے جھانک کر دیکھا۔ اپنے بال درست کئے اور کھلے دروازے سے ڈرائینگ روم میں نظر ...

    مزید پڑھیے

    ہزار پایہ

    گاڑی دھچکا کھا کر رکی لیکن اگر گاڑی یوں نہ بھی رکتی تو بھی میں جاگ پڑتی کیوں کہ بڑی دیر سے مجھے لگ رہا تھا کوئی کنکھجورا میری گردن پر ہولے ہولے رینگ رہا ہے۔ ابھی وہ میرے منہ پرآ جائے گا اور اپنے سوئیوں ایسے پاؤں میری آنکھوں میں گاڑ دے گا۔ باہر پھیکی چاندنی میں ایک کالا بدہیئت ...

    مزید پڑھیے

    توبہ شکن

    بی بی رو رو کر ہلکان ہو رہی تھی۔ آنسو بے روک ٹوک گالوں پر نکل کھڑے ہوئے تھے، ”مجھے کوئی خوشی راس نہیں آتی۔ میرا نصیب ہی ایسا ہے۔ جو خوشی ملتی ہے، ایسی ملتی ہے کہ گویا کوکا کولا کی بوتل میں ریت ملا دی ہو کسی نے۔“ بی بی کی آنکھیں سرخ ساٹن کی طرح چمک رہی تھیں اور سانسوں میں دمے کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ رشتہ و پیوند

    اردو کی کلاس جاری تھی۔ پہلی قطار میں پانچ دمینتی روپ لڑکیاں اور باقی کرسیوں پر چھبیس جگت رنگ لڑکے بیٹھے تھے۔ پروفیسر صمدانی نے دیوانِ غالب میں بائیں ہاتھ کی انگشت شہادت نشانی کے طور پر پھنسائی اور گرج دار آواز میں بولا، ’’مس سرتاج سبک سرکے کیا معنی ہیں؟‘‘ جب سے سرتاج نے بی ...

    مزید پڑھیے

    چھمو

    میں نے اسے پہلی بار بیگم صاحبہ کے ساتھ ہی دیکھا تھااور بیگم صاحبہ سےمیری ملاقات ایک دن اتفاقاً ہوگئی تھی۔ رات کا وقت تھا۔ ہم سب سونے کی تیاری کر رہے تھے۔ گرمیوں میں یہ تیاریاں بڑی طول طویل ہوتی ہیں۔ بستر باہر نکالے جاتے ہیں۔ گھڑوں میں پانی بھرا جاتا ہے۔ پنکھوں کی تلاش ہوتی ہے۔ ...

    مزید پڑھیے

    ذات کا محاسبہ

    کھلی گٹھری کی طرح وہ بکھرا رہتا تھا۔ اس نےکئی راتیں ہمسائے کے چھنارے درخت کو کھڑکی میں سے دیکھ کر گزاری تھیں۔ ذی شان کواس درخت کے پتے ڈالیاں چاندنی راتوں میں خاموش چمک کے ساتھ بہت پراسرار وحدت لگتی تھیں۔ وہ سوچتا کہ اتنے سارے پتوں کے باوجود درخت کی اکائی کیسے قائم رہتی ہے۔ اگر ...

    مزید پڑھیے

    بہوا

    بہوا کے جانے کے تیسرے دن بھیا کی نئی نویلی دلہن بھی میکے چلی گئی۔ اب حقیقت تو خدا کو یا بہوا کو بہتر معلوم ہے لیکن اس کے اچانک چلے جانے سے ہمارے گھر میں عجب قسم کی خاموشی چھا گئی ہے۔ بھیا اپنا فٹ بھر لمبا سگار لے کر لان میں بیٹھ جاتے ہیں اور پھر کسی سے کچھ نہیں کہتے۔ حتی کہ ان کے ...

    مزید پڑھیے

    انتر ہوت اداسی

    پھر تیسری بار ایسے ہوا۔ اس سے پہلے بھی دوبار اور ایسے ہوا تھا۔۔۔ بالکل ایسے۔ جب میرا بایاں پاؤں بانس کی سیڑھی کے آخری ڈنڈے پر تھا اور میرا دایاں پیر صحن کی کچی مٹی سے چھ انچ اونچا تھا تو پیچھے سے ماں نے میرے بال ایسے پکڑے جیسے نئے نئے چوزے پر چیل جھپٹتی ہے۔ میرا توازن بری طرح بگڑا ...

    مزید پڑھیے