Balraj Menra

بلراج مینرا

ممتاز ترین جدید فکشن رائرام ، علامتی انداز کی کہانیاں لکھنے کے مشہور،یادگار ادبی رسالے ’شعور ‘کےمرتب۔

Most prominent modernist fiction writer, celebrated for his symbolic stories; also the compiler of journal 'Shuoor'.

بلراج مینرا کی رباعی

    کمپوزیشن پانچ

    میری انگلیاں دکھ رہی ہیں کہ ایک مدت سے میں نے کچھ نہیں لکھا ہے۔ دن دھول نکلا۔۔۔ خوف زدہ آنکھوں نے دیکھا شہر کا غرور پاؤں میں پڑا ہے۔ دیو قامت آئفل ٹاور انجر انجر پنجر پنجر غائب تھا اور وہ شہر کا شہر عمارت دھواں دھواں تھی جہاں کا کروچ کیکٹس اور صلیب پناہ گزیں تھے۔ دن دھواں ...

    مزید پڑھیے

    دیوندر ستیارتھی کے ساتھ ایک دن

    کبھی کبھی یوں ہوتا ہے کہ آپ گھر سے نکلتے ہیں اور ستیارتھی آپ کو گلی کے نکڑ پر نظر آتا ہے۔ آپ شام کو کافی ہاؤس پہنچتے ہیں اور ستیارتھی آپ کو کاؤنٹر کے قریب نظر آتا ہے۔ آپ بہت رات گئے گھر کا راستہ پکڑتے ہیں اور ستیارتھی آپ کو کسی اسٹال کے باہر نظر آتا ہے اور پھر یوں ہوتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    جسم کے جنگل میں ہر لمحہ قیامت ہے مجھے

    حضور! مجھے اس فضول و بے معنی سلسلے میں واقعی کچھ کہنا ہے۔ میں نے سوچا تھا کہ مرجاؤں گا اور یوں دنیا سے رشتہ ٹوٹ جائے گا۔۔۔۔مگر ایسا نہ ہوا اور اتفاقاً مجھے اپنی بات کہنے کا موقع مل گیا۔ جی ہاں، میں نے خودکشی کرنے کی کوشش کی ہے۔میں اس الزام کو بخوشی قبول کرتا ہوں۔۔۔میں سمجھتا ہوں، ...

    مزید پڑھیے

    کمپوزیشن چار

    (براہ کرم افسانہ کسی خاموش جگہ، قدرے اونچی آواز میں پڑھئے) میں ادھر مغرب کی جانب ہوں۔ میری نظروں کے دائرے کو بیچو بیچ چیرتی ہوئی لکیر سی سڑک کے بائیں کونے سے چمکیلے رنگ کی کار داخل ہو رہی ہے۔۔۔ ادھر ویران مشرق کی جانب سے دو اجنبی ایک دوسرے سے بے خبر، کافی فاصلے سے آگے پیچھے، ...

    مزید پڑھیے

    آتما رام

    ’’عمر بھر جینے کے لئے مرتے رہے اور جب مرے تو ایسی ذلت کی موت۔۔۔ آدمی کی اس سے بڑی توہین اور کیا ہو سکتی ہے۔‘‘ انسپکٹر بخشی کی تسلی بھری باتوں کا جواب بلدیو نے اس ایک جملے میں دیا اور کوتوالی سے باہر آ گیا۔ چاندنی چوک میں وہی ریل پیل تھی، وہی شور و غل تھا جس سے بلدیو مانوس تھا ...

    مزید پڑھیے

    ساحل کی ذلت

    (گلزار اور بھوشن بن مالی کے لئے) میں نے کہا تھا، اس نے کہا تھا۔۔۔ کس نے کہا تھا، یہ سکّوں کا شہر ہے، یہاں گلیوں میں چاندی بہتی ہے۔ میں نے سنا تھا اور اس نے بھی سنا تھا لیکن کس نے کہا تھا؟ اگر میں نے کہا تھا تو اس نے سنا تھا اور میں نے بھی۔ اگر اس نے کہا تھا تو میں نے سنا تھا اور اس ...

    مزید پڑھیے

    وہ

    جب اس کی آنکھ کھلی، وہ وقت سے بے خبر تھا۔ اس نے دایاں ہاتھ بڑھا کر بیڈ ٹیبل سے سگریٹ کا پیکٹ اٹھایا اور سگریٹ نکال کر لبوں میں تھام لیا۔ سگریٹ کا پیکٹ پھینک کر اس نے پھر ہاتھ بڑھایا اور ماچس تلاش کی۔ ماچس خالی تھی۔ اس نے خالی ماچس کمرے میں اچھال دی۔ خالی ماچس چھت سے ٹکرائی ...

    مزید پڑھیے

    آخری کمپوزیشن

    (تیسری دنیا کے دانشوروں کے نام) اس کے لفظ چھین لو اور اسے چھوڑ دو۔ یہ مجھے منظور نہ تھا اور نہ ہے۔ گزرے ہوئے کل اور آنے والے کل کا یہ درمیانی لمحہ، جسے میرا ایک رفیق آج کہتا ہے، چھ ضرب چھ کا ایک ننگا بچا سرد کمرہ ہے، جس کی تین دیوار یں پتھر کی ہیں اور چوتھی لوہے کی۔ جگ بیتے، ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2