Balbir Rathi

بلبیر راٹھی

بلبیر راٹھی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    خول سا اوڑھے ہوئے لگتے ہیں لوگ

    خول سا اوڑھے ہوئے لگتے ہیں لوگ بات کیا ہے اتنے چپ کیسے ہیں لوگ بند کمروں سے ابھی نکلے ہیں لوگ اور ہی انداز سے ملتے ہیں لوگ جس کو دیکھو ہے وہی جھلسا ہوا کس دہکتی آگ سے نکلے ہیں لوگ کون کسی کی فکر کرتا ہے یہاں اپنے اپنے جال میں الجھے ہیں لوگ روشنی کی کیوں نہیں کرتے تلاش کیوں ...

    مزید پڑھیے

    راہ میں یوں تو مرحلے ہیں بہت

    راہ میں یوں تو مرحلے ہیں بہت ہم سفر پھر بھی آ گئے ہیں بہت یہ الگ بات ہم نہ ڈھونڈھ سکے ورنہ منزل کے راستے ہیں بہت جن کو منزل نہ راستے کا پتہ ایسے رہبر ہمیں ملے ہیں بہت آؤ سورج کو چھین کر لائیں یہ اندھیرے تو بڑھ گئے ہیں بہت دور کی منزلیں ہیں نظروں میں اب کے یاروں کے حوصلے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    ایسے گم سم وہ سوچتے کیا تھے

    ایسے گم سم وہ سوچتے کیا تھے جانے یاروں کے فیصلے کیا تھے ہم تو یوں ہی رکے رہے ورنہ اپنے آگے وہ فاصلے کیا تھے بوجھ دل کا اتارنا تھا ذرا ورنہ تم سے ہمیں گلے کیا تھے صحرا صحرا لئے پھرے ہم کو وہ جنوں کے بھی سلسلے کیا تھے دور تک تھی نہ گر کوئی منزل پھر وہ اجلے نشان سے کیا تھے ہم ہی ...

    مزید پڑھیے

    احساسات کی بستی میں جب ہر جانب اک سناٹا تھا

    احساسات کی بستی میں جب ہر جانب اک سناٹا تھا میں آوازوں کے جنگل میں تب جانے کیا ڈھونڈ رہا تھا جن راہوں سے اپنے دل کا ہر قصہ منسوب رہا ہے اب تو یہ بھی یاد نہیں ہے ان راہوں کا قصہ کیا تھا آج اسی کے افسانوں کا محفل محفل چرچا ہوگا کل چوراہے پر تنہا جو شخص بہت خاموش کھڑا تھا یوں جیون ...

    مزید پڑھیے

    ذرہ ذرہ پگھلنے والا تھا

    ذرہ ذرہ پگھلنے والا تھا سارا منظر بدلنے والا تھا صبر ہم سے نہ ہو سکا ورنہ اپنی ضد سے وہ ٹلنے والا تھا ضبط کرتے تو ایک اک ذرہ راز اپنا اگلنے والا تھا تم اندھیروں سے ڈر گئے یوں ہی ورنہ سورج نکلنے والا تھا تم نے اچھا کیا جو تھام لیا ورنہ میں کب سنبھلنے والا تھا جو رہا اک حریف کی ...

    مزید پڑھیے

تمام