Bahzad Fatami

بہزاد فاطمی

  • 1914

بہزاد فاطمی کی غزل

    یہ بیداد بہار فتنہ ساماں کون دیکھے گا

    یہ بیداد بہار فتنہ ساماں کون دیکھے گا بھری برسات میں جلتا گلستاں کون دیکھے گا بچا لینا تو ممکن ہے بھنور سے اپنی کشتی کو جو پوشیدہ ہو ساحل میں وہ طوفاں کون دیکھے گا سر محفل تو پروانوں کو جلتا سب نے دیکھا ہے ترا سوز دروں اے شمع گریاں کون دیکھے گا لہو سے لکھ تو دی تاریخ آزادی ...

    مزید پڑھیے

    وجہ شہرت تیری آشفتہ سری میری ہے

    وجہ شہرت تیری آشفتہ سری میری ہے شہر تیرا ہی سہی در بدری میری ہے چن لیا لاکھ خداؤں میں پرستش کے لئے حسن تیرا ہی سہی دیدہ وری میری ہے ہے خبر موسم سفاک کی ہم کو لیکن بارش سنگ میں بھی شیشہ گری میری ہے ہو کے آزاد بھی میں قید قفس ہی میں رہا ہائے کیا چیز یہ بے بال و پری میری ہے اب تو ...

    مزید پڑھیے