یہ بیداد بہار فتنہ ساماں کون دیکھے گا
یہ بیداد بہار فتنہ ساماں کون دیکھے گا بھری برسات میں جلتا گلستاں کون دیکھے گا بچا لینا تو ممکن ہے بھنور سے اپنی کشتی کو جو پوشیدہ ہو ساحل میں وہ طوفاں کون دیکھے گا سر محفل تو پروانوں کو جلتا سب نے دیکھا ہے ترا سوز دروں اے شمع گریاں کون دیکھے گا لہو سے لکھ تو دی تاریخ آزادی ...