Bahram Tariq

بہرام طارق

بہرام طارق کی غزل

    ہم کلامی میں در و دیوار سے

    ہم کلامی میں در و دیوار سے کتنے جذبے رہ گئے اظہار سے دھوپ بڑھتے ہی جدا ہو جائے گا سایۂ دیوار بھی دیوار سے ہجر کا لمحہ مکمل ہو گیا روشنی جب کٹ گئی مینار سے ٹوٹ کر بکھرے خود اپنے سوگ میں دل لگا کر درد کے رخسار سے نیم وا گلیاں چرا کر لائی ہیں کیسا سپنا دیدۂ بے دار سے کتنے ہی مایوس ...

    مزید پڑھیے