Bahadur Shah Zafar

بہادر شاہ ظفر

آخری مغل بادشاہ ۔ غالب اور ذوق کے ہم عصر

Last Mughal Emperor and contemporary of Ghalib and Zauq.

بہادر شاہ ظفر کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    پان کی سرخی نہیں لب پر بت خوں خوار کے

    پان کی سرخی نہیں لب پر بت خوں خوار کے لگ گیا ہے خون عاشق منہ کو اس تلوار کے خال عارض دیکھ لو حلقے میں زلف یار کے مار مہرہ گر نہ دیکھا ہو دہن میں مار کے انجم تاباں فلک پر جانتی ہے جس کو خلق کچھ شرارے ہیں وہ میری آہ آتش بار کے طوبی جنت سے اس کو کام کیا ہے حوروش جو کہ ہیں آسودہ سائے ...

    مزید پڑھیے

    نہ اس کا بھید یاری سے نہ عیاری سے ہاتھ آیا

    نہ اس کا بھید یاری سے نہ عیاری سے ہاتھ آیا خدا آگاہ ہے دل کی خبرداری سے ہاتھ آیا نہ ہوں جن کے ٹھکانے ہوش وہ منزل کو کیا پہنچے کہ رستہ ہاتھ آیا جس کی ہشیاری سے ہاتھ آیا ہوا حق میں ہمارے کیوں ستم گر آسماں اتنا کوئی پوچھے کہ ظالم کیا ستم گاری سے ہاتھ آیا اگرچہ مال دنیا ہاتھ بھی آیا ...

    مزید پڑھیے

    کافر تجھے اللہ نے صورت تو پری دی

    کافر تجھے اللہ نے صورت تو پری دی پر حیف ترے دل میں محبت نہ ذری دی دی تو نے مجھے سلطنت بحر و بر اے عشق ہونٹوں کو جو خشکی مری آنکھوں کو تری دی خال لب شیریں کا دیا بوسہ کب اس نے اک چاٹ لگانے کو مرے نیشکری دی کافر ترے سوائے سر زلف نے مجھ کو کیا کیا نہ پریشانی و آشفتہ سری دی محنت سے ہے ...

    مزید پڑھیے

    رخ جو زیر سنبل پر پیچ و تاب آ جائے گا

    رخ جو زیر سنبل پر پیچ و تاب آ جائے گا پھر کے برج سنبلہ میں آفتاب آ جائے گا تیرا احساں ہوگا قاصد گر شتاب آ جائے گا صبر مجھ کو دیکھ کر خط کا جواب آ جائے گا ہو نہ بیتاب اتنا گر اس کا عتاب آ جائے گا تو غضب میں اے دل خانہ خراب آ جائے گا اس قدر رونا نہیں بہتر بس اب اشکوں کو روک ورنہ طوفاں ...

    مزید پڑھیے

    واں رسائی نہیں تو پھر کیا ہے

    واں رسائی نہیں تو پھر کیا ہے یہ جدائی نہیں تو پھر کیا ہے ہو ملاقات تو صفائی سے اور صفائی نہیں تو پھر کیا ہے دل ربا کو ہے دل ربائی شرط دل ربائی نہیں تو پھر کیا ہے گلہ ہوتا ہے آشنائی میں آشنائی نہیں تو پھر کیا ہے اللہ اللہ رے ان بتوں کا غرور یہ خدائی نہیں تو پھر کیا ہے موت آئی تو ...

    مزید پڑھیے

تمام