پان کی سرخی نہیں لب پر بت خوں خوار کے
پان کی سرخی نہیں لب پر بت خوں خوار کے لگ گیا ہے خون عاشق منہ کو اس تلوار کے خال عارض دیکھ لو حلقے میں زلف یار کے مار مہرہ گر نہ دیکھا ہو دہن میں مار کے انجم تاباں فلک پر جانتی ہے جس کو خلق کچھ شرارے ہیں وہ میری آہ آتش بار کے طوبی جنت سے اس کو کام کیا ہے حوروش جو کہ ہیں آسودہ سائے ...