Babar Rahman Shah

بابر رحمان شاہ

بابر رحمان شاہ کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    دل نے ہم سے عجب ہی کام لیا

    دل نے ہم سے عجب ہی کام لیا ہم کو بیچا مگر نہ دام لیا دل سے آخر چراغ وصل بجھا کیا تمنا نے انتقام لیا پھر کبھی وہ نہ آئی ہم کو نظر جس پری رو کا ہم نے نام لیا تیری خاطر ہنوز ہم نے یہاں لاکھ الزام اپنے نام لیا تا دم مرگ عشق جیتا رہا گور میں بھی مرا سلام لیا

    مزید پڑھیے

    داستان غم تجھے بتلائیں کیا

    داستان غم تجھے بتلائیں کیا زخم سینے کے تجھے دکھلائیں کیا سوچتے ہیں بھول جائیں سرزنش مدتوں کی بات اب جتلائیں کیا لوگ اس کی بات تو سنتے نہیں خضر کو جنگل سے ہم بلوائیں کیا روز تم وعدہ نیا لے لیتے ہو پاس ان وعدوں کا ہم رکھ پائیں کیا مفلسی نے جا بجا لوٹا ہمیں اب بچا کچھ بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے جال میں آ کر میں اپنا دل گنوا بیٹھا

    کسی کے جال میں آ کر میں اپنا دل گنوا بیٹھا مجھے تھا عشق قاتل سے میں اپنا سر کٹا بیٹھا غضب کا سنگ دل آغاز سے ہی بے مروت تھا کہ جس سے دور رہنا تھا میں اس کے پاس جا بیٹھا مرا معبود تو عشق بتاں سے لاکھ افضل تھا مجھے کس سے لگانا تھا میں دل کس سے لگا بیٹھا

    مزید پڑھیے

    نہیں نہیں یہ مرا عکس ہو نہیں سکتا

    نہیں نہیں یہ مرا عکس ہو نہیں سکتا کسی کے سامنے میں یوں تو رو نہیں سکتا تھکن سے چور ہے سارا وجود اب میرا میں بوجھ اتنے غموں کا تو ڈھو نہیں سکتا تجھے غزل تو سناتا ہوں آج بابرؔ کی مگر میں اشکوں سے دامن بھگو نہیں سکتا

    مزید پڑھیے

    مان لو صاحبو کہا میرا

    مان لو صاحبو کہا میرا کیوں کہ عبرت ہے نقش پا میرا ہے تمنا میں غارت و رسوا شعر میرا، کتابچہ میرا اے پری زاد تیرے جانے پر ہو گیا خود سے رابطہ میرا جنگلوں سے مجھے یہ نسبت ہے ان میں رہتا تھا آشنا میرا عام سا آدمی ہوں میں صاحب شعر ہوتا ہے عام سا میرا

    مزید پڑھیے

تمام