Azra Waheed

عذرا وحید

عذرا وحید کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    گرے قطروں میں پتھر پر صدا ایسا بھی ہوتا ہے

    گرے قطروں میں پتھر پر صدا ایسا بھی ہوتا ہے بھلا ہو کر بھلا نام خدا ایسا بھی ہوتا ہے دلوں میں تلخیاں پھر بھی نظر میں مسکراہٹ ہو بلا کے حبس میں بھی ہو ہوا ایسا بھی ہوتا ہے میں خود سے اجنبی ہو کر قبائے خوش دلی پہنوں مرے اندر رہے کوئی چھپا ایسا بھی ہوتا ہے کنار آب دجلہ دھوپ تپتی ہو ...

    مزید پڑھیے

    مسئلے زیر نظر کتنے تھے

    مسئلے زیر نظر کتنے تھے اہل دل اہل ہنر کتنے تھے حشر آئے تو یہی فیصلہ ہو کتنے انساں تھے بشر کتنے تھے کاسۂ چشم میں امید لئے جو بھی تھے خاک بسر کتنے تھے ساری بستی میں مکاں تھے بے حد جو کھلے رہتے تھے در کتنے تھے وہ جو آسائشوں میں تلتے تھے سنگ مرمر کے وہ گھر کتنے تھے تجھ کو پائیں ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کے لب پہ نئے انتساب سے کچھ ہیں

    ہوا کے لب پہ نئے انتساب سے کچھ ہیں کہ شاخ وصل پہ تازہ گلاب سے کچھ ہیں یہ پل کا قصہ ہے صدیوں پہ جو محیط رہا بر آب ساعت گزراں حباب سے کچھ ہیں ہجوم ہم کو سر آنکھوں پہ کیوں بٹھائے رہا دل و نظر پہ ہمارے عذاب سے کچھ ہیں لہو رلاتے ہیں اور پھر بھی یاد آتے ہیں محبتوں کے پرانے نصاب سے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    تاریک اجالوں میں بے خواب نہیں رہنا

    تاریک اجالوں میں بے خواب نہیں رہنا اس زیست کے دریا کو پایاب نہیں رہنا سرسبز جزیروں کی ابھرے گی شباہت بھی اس زیست سمندر کو بے آب نہیں رہنا اس ہجر مسلسل کی عادت بھی کبھی ہوگی ہونٹوں پہ صدا غم کا زہراب نہیں رہنا چھن چھن کے بہے گا دن بادل کی رداؤں سے سورج کی شعاعوں کو نایاب نہیں ...

    مزید پڑھیے

    غبار جاں پس دیوار و در سمیٹا ہے

    غبار جاں پس دیوار و در سمیٹا ہے دیار سنگ میں شیشے کا گھر سمیٹا ہے سمندروں میں بھی سورج نے بو دیئے ہیں سراب گئے تھے سیپ اٹھانے بھنور سمیٹا ہے صعوبتوں کی کوئی حد نہ آخری دیکھی ہر ایک راہ میں زاد سفر سمیٹا ہے محبتوں نے دیا ہے صداقتوں کا شعور بکھر گیا ہے جب اک بار گھر سمیٹا ہے ہوا ...

    مزید پڑھیے

تمام