Azmi Arqam

اعظمی ارقم

اعظمی ارقم کی غزل

    منا کر جشن اپنی بے بسی کا

    منا کر جشن اپنی بے بسی کا اڑاتا ہوں تمسخر زندگی کا لہو کی چھینٹ ہر دیوار پر تھی لگا الزام پھر بھی خودکشی کا خدا سب کو بناتے جا رہے ہو تماشہ کر رہے ہو بندگی کا مری صف سے جو آگے کی صفیں ہیں نمایاں فاصلہ ہے مفلسی کا چلا کر پیٹھ پر خنجر یہ کس نے کیا ہے نام رسوا دشمنی کا نہ جانے راہ ...

    مزید پڑھیے