یہ محبت کا فسانہ بھی بدل جائے گا
یہ محبت کا فسانہ بھی بدل جائے گا وقت کے ساتھ زمانہ بھی بدل جائے گا آج کل میں کوئی طوفان ہے اٹھنے والا ہم غریبوں کا ٹھکانہ بھی بدل جائے گا مجھ سے للہ نہ سرکار چھڑائیں دامن آپ بدلے تو زمانہ بھی بدل جائے گا پھر بہار آئی ہے گلشن کا نظارہ کر لو ورنہ یہ وقت سہانہ بھی بدل جائے ...