Azeem Anjum

عظیم انجم

  • 1934 - 1997

عظیم انجم کی غزل

    ساتھ چل پڑی تنہا ساتھ رہ گئی تنہا

    ساتھ چل پڑی تنہا ساتھ رہ گئی تنہا کتنی با وفا نکلی میری بے بسی تنہا وقت پھر مہرباں ہے کٹ گئے سبھی ساتھی زندگی کی راہوں میں رہ گیا کوئی تنہا آپ کی نوازش ہے آپ کی توجہ سے سرگراں ہے برسوں سے ایک اجنبی تنہا یہ جنوں کی پابندی یہ خرد کی تعزیریں کس طرح نباہے گی ایک زندگی تنہا ہر طرف ...

    مزید پڑھیے

    مرے وجود میں پیوست غم کے تیروں کو

    مرے وجود میں پیوست غم کے تیروں کو خدا بنائے رکھے ہاتھ کی لکیروں کو خود اپنے گھر میں نہیں آج عصمتیں محفوظ نگر کے بیچ بھی خطرہ ہے راہگیروں کو لہو دیا ہے چلو آج دل بھی دے آئیں دلوں کی سخت ضرورت ہے کچھ امیروں کو ہنر نہ دیکھ سکی کوئی آنکھ بھی لیکن ہمارے عیب نظر آئے بے بصیروں ...

    مزید پڑھیے

    رونے سے کم ہوا نہ ہمارے جگر کا بوجھ

    رونے سے کم ہوا نہ ہمارے جگر کا بوجھ دامن پہ آ کے ٹھہر گیا چشم تر کا بوجھ کل ہم نے اپنے سر پہ اٹھا لی تھی کائنات اٹھتا نہیں ہے آج مگر اپنے سر کا بوجھ وہ دور اپنے بام سے جھانکا ہے پھر کوئی اب آسماں اتار کے پھینکے قمر کا بوجھ وہ پوچھتے ہیں آج مری الجھنوں کی بات شاید چھتیں اٹھائیں گی ...

    مزید پڑھیے

    روح میں درد کا پیوند لگانے والا

    روح میں درد کا پیوند لگانے والا تیرا ہر خواب ہے پلکوں کو جلانے والا اک تصور کے سوا رات کے سناٹے میں کون ہے بند کواڑوں کو ہلانے والا میری حسرت ہے سلیقے سے کوئی تیر چلے کیا یہاں کوئی نہیں ٹھیک نشانے والا ضد ہے قاتل کو اسے بخش دیا جائے گا جرم تسلیم کرے دار پہ جانے والا آج کچھ درد ...

    مزید پڑھیے