دل کو رہین لذت درماں نہ کر سکے
دل کو رہین لذت درماں نہ کر سکے ہم ان سے بھی شکایت ہجراں نہ کر سکے اس طرح پھونک میرا گلستان آرزو پھر کوئی تیرے بعد اسے ویراں نہ کر سکے مہنگی تھی اس قدر ترے جلووں کی روشنی ہم اپنی ایک شام فروزاں نہ کر سکے بچھڑے رہے تو اور بھی رسوا کریں گے لوگ تم بھی علاج گردش دوراں نہ کر سکے دل ان ...