شام کو ساحل پر بیٹھے تھے
شام کو ساحل پر بیٹھے تھے دونوں کتنے دیوانے تھے دنیا کے ہر مصرف سے وہ دونوں بالکل بیگانے تھے اک دوجے کے لمس میں کھوئے دنیا سے وہ انجانے تھے باری باری سنا رہے تھے جانے کیسے افسانے تھے شام کو ساحل پر بیٹھے تھے دونوں کتنے دیوانے تھے