آیوش چراغ کی غزل

    عبارتیں چمک رہی ہیں دل میں تیرے پیار کی

    عبارتیں چمک رہی ہیں دل میں تیرے پیار کی دیئے کی لو میں جل رہی ہے رات انتظار کی بھٹک رہی ہے آسماں میں آرزو کی فاختہ زمیں پہ زندگی پڑی ہے آگ میں بخار کی مری وہ منزلیں نہ تھیں جو منزلیں مجھے ملیں مری نہیں تھی راہ وہ جو میں نے اختیار کی جھلس گئے نگاہ کے تمام خواب آنچ سے یے داستان ہے ...

    مزید پڑھیے

    تصور پیار کا جو ہے پرانا کرنے والا ہوں

    تصور پیار کا جو ہے پرانا کرنے والا ہوں میں اپنی آپ بیتی کو فسانہ کرنے والا ہوں جہاں پہ صرف وہ تھی اور میں تھا اور خوشبو تھی اسی جھرمٹ کو اپنا آشیانہ کرنے والا ہوں جسے میں چاہتا ہوں وہ کہیں کی شاہزادی ہے سو اس کے واسطے خود کو شہانہ کرنے والا ہوں اداسی دیکھ آئی ہے مکاں شہر محبت ...

    مزید پڑھیے

    روح زخمی ہے جسم گھائل ہے

    روح زخمی ہے جسم گھائل ہے آپ کے انتظار کا پل ہے غم ہے دونوں کا ضبط سے باہر چھت پہ میں ہوں اور ایک بادل ہے میرے ماضی کی سرخ آنکھوں میں میری محرومیوں کا کاجل ہے رنج ہے درد ہے اداسی ہے زندگی ہر طرح مکمل ہے دل کہاں ہے چراغؔ سینہ میں ایک طوفان جیسی ہلچل ہے

    مزید پڑھیے

    دل ہمارا ہو گیا ویران صحرا کی طرح

    دل ہمارا ہو گیا ویران صحرا کی طرح مر گیا پیاسا یہاں ہر خواب چڑیا کی طرح اس کا اپنی ہی روانی پر نہیں ہے اختیار زندگی شیو کی جٹاؤں میں ہے گنگا کی طرح ہر مقدمہ دے رہا ہے جسم پر کوڑے ہزار میں عدالت میں رکھا ہوں پاک گیتا کی طرح یا تو کوئی چاہنے والا یہاں میرا نہ ہو اور کوئی ہو تو ہو ...

    مزید پڑھیے

    جہاں جہاں پر قدم رکھو گے تمہیں ملے گی وہیں اداسی

    جہاں جہاں پر قدم رکھو گے تمہیں ملے گی وہیں اداسی یہ راز کچھ اس طرح سمجھ لو مکاں مرا ہے مکیں اداسی سمے کی آنکھوں سے دیکھیے تو ہر ایک کھنڈر میں چھپے ملیں گے کہیں پہ بچپن کہیں جوانی کہیں بڑھاپا کہیں اداسی مرے شبستاں کے پاس کوئی بری طرح کل سسک رہا تھا میں اس کے سینے سے لگ کے بولا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی میں خوشی نہیں آئی

    زندگی میں خوشی نہیں آئی یہ صبا اس گلی نہیں آئی آپ کو نظم کر نہیں پایا ہاں مجھے شاعری نہیں آئی بات کہنے کا ڈھنگ سوچ لیا بات کہنی کبھی نہیں آئی بس کو روکے ہوئے تھے دوست مرے اور وہ باوری نہیں آئی لوگ صدیوں کے درد کاٹ گئے پر شب آخری نہیں آئی ہوش میں گھومتے ہو سڑکوں پر تم کو آوارگی ...

    مزید پڑھیے

    ردائے وقت میں بس ماہ و سال بنتے ہوئے

    ردائے وقت میں بس ماہ و سال بنتے ہوئے اک عمر کاٹ دی تیرا خیال بنتے ہوئے یہ رنگ اس کا پسندیدہ رنگ تھا ماہی میں آج رونے لگا ایک شال بنتے ہوئے اسی زمین کو ترتیب سے بنانا ہے ندی کے دھاگوں سے شہروں کی کھال بنتے ہوئے مجھے تڑپتی اڑانوں کی یاد آتی ہے تمہیں بھی یاد کچھ آتا ہے جال بنتے ...

    مزید پڑھیے

    وہ آئیں اوب گئے ہیں جو دہر میں اپنے

    وہ آئیں اوب گئے ہیں جو دہر میں اپنے میں ایک دشت بناتا ہوں شہر میں اپنے کسی کی یاد بھنور بن کے اس طرح لپٹی کہ پاؤں چھوڑ ہی آیا میں نہر میں اپنے سبھی کو بانٹ کے شکلیں خودی رہے بے شکل ہمیں اکیلے مصور تھے شہر میں اپنے گنوں جو پھر سے انہیں اب تو بڑھ گئے ہوں گے گنے ہیں زخم ابھی پچھلے ...

    مزید پڑھیے

    ڈرانے والا سن کر ڈر رہا ہے

    ڈرانے والا سن کر ڈر رہا ہے ہتھیلی پر ہمارا سر رہا ہے جلا دے گا اگر روکا گیا تو ابھی لاوا سفر طے کر رہا ہے دعا دی تھی جسے جینے کی تم نے دعا مر مر کے پوری کر رہا ہے وو جس بستی میں دکھتا ہے دھواں سا اسی بستی میں میرا گھر رہا ہے ترا محبوب وو ہونے سے پہلے ہمارے ساتھ بھی اکثر رہا ہے

    مزید پڑھیے

    دل نے کھلنے کی راہ لے لی ہے

    دل نے کھلنے کی راہ لے لی ہے بادلوں میں پناہ لے لی ہے مسکرا کر تمہاری چاہت نے مجھ سے جینے کی چاہ لے لی ہے میرے خوابوں نے دل کے صحرا میں آج اک قبر گاہ لے لی ہے اتنی شدت کا غم نہیں تم کو تم نے جتنی صلاح لے لی ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2