Ayub Jauhar

ایوب جوہر

  • 1936 - 2002

ایوب جوہر کی غزل

    ہم تصور میں ان کے ابھرنے لگے

    ہم تصور میں ان کے ابھرنے لگے چشم آہو میں منظر سنورنے لگے قاعدہ کلیہ ہم نہیں جانتے سجدہ کرنا تھا بس سجدہ کرنے لگے اے گناہو بتاؤ کہاں ٹھہرو گے آسماں سے صحیفے اترنے لگے جب بھی روشن ہوا ہے الاؤ کوئی ہم تری راہ گزر سے گزرنے لگے پارسائی کی ہے دھوم اب کے مچی دیکھو جوہرؔ بھی اب تو ...

    مزید پڑھیے