Ayaz Ahmad Talib

ایاز احمد طالب

ایاز احمد طالب کی غزل

    حدیث دل بیاں کرنے میں کتنی دیر لگتی ہے

    حدیث دل بیاں کرنے میں کتنی دیر لگتی ہے کسی کو راز داں کرنے میں کتنی دیر لگتی ہے کوئی ہے جس کے دل میں آج تک ہم گھر نہ کر پائے کسی کو مہرباں کرنے میں کتنی دیر لگتی ہے وہ جادوگر کی صورت جھوٹ کو سچ کر دکھاتے ہیں کسی کو بد گماں کرنے میں کتنی دیر لگتی ہے کوئی تو کشمکش ہے دل میں شاید حشر ...

    مزید پڑھیے

    دست و پا میں مرے حلقے جو یہ زنجیر کے ہیں

    دست و پا میں مرے حلقے جو یہ زنجیر کے ہیں در حقیقت یہ کرشمے مری تقدیر کے ہیں قابل داد نہیں کیا وہ مصور لوگو شہر در شہر جو چرچے کسی تصویر کے ہیں تشنہ لب جو لب دریا پہ بھی ہیں رہتے ہوئے وہ ستائے ہوئے بگڑی ہوئی تقدیر کے ہیں حوصلہ فتح کا ضامن ہوا کرتا ہے مگر میرے دشمن ہیں کہ قائل مری ...

    مزید پڑھیے

    اک پر کشش کہانی کے کردار کی طرح

    اک پر کشش کہانی کے کردار کی طرح ہر شخص جی رہا ہے اداکار کی طرح میں چل رہا ہوں بادل نا خواستہ مگر حالات کی گرفت میں پتوار کی طرح جو پھول سے بھی ہلکا تعلق تھا ان دنوں لگنے لگا ہے کوہ گراں بار کی طرح یہ مصلحت نہیں ہے تو پھر ان کے سامنے خاموش کیوں کھڑے ہو گنہ گار کی طرح طالبؔ ...

    مزید پڑھیے

    نرغے میں گھٹاؤں کے رہا ہے نہ رہے گا

    نرغے میں گھٹاؤں کے رہا ہے نہ رہے گا خورشید محبت کا چھپا ہے نہ چھپے گا ہو جاتے ہیں ناکام خرد مندوں کے فتنے سر اہل جنوں کا نہ جھکا ہے نہ جھکے گا تم کیوں ہو پریشان کہ تقدیر کا لکھا دنیا کے مٹانے سے مٹا ہے نہ مٹے گا ترکش سے تکبر کے جو اترا کے چلا ہے وہ تیر نشانے پہ لگا ہے نہ لگے ...

    مزید پڑھیے

    کہیں پر زندگی کا نام نامی موج مستی ہے

    کہیں پر زندگی کا نام نامی موج مستی ہے کہیں پر آدمیت زندہ رہنے کو ترستی ہے جہان زندگی کی قدرتی تصویر ہیں دونوں کہیں سوکھا پڑا ہے اور کہیں بارش برستی ہے تری دولت تجھے کیا فیض پہنچائے گی تیرے بعد میسر زندگی جتنی بھی قیمت پر ہو سستی ہے کسی قابل میں ہوتا تو کبھی کا قتل ہو جاتا کہ ہر ...

    مزید پڑھیے

    عاشقی جرأت اظہار تک آئے تو سہی

    عاشقی جرأت اظہار تک آئے تو سہی وہ ذرا خوف جہاں دل سے مٹائے تو سہی کیسے اٹھتے ہیں قدم دیکھیے منزل کی طرف دل کے ارشاد پہ سر کوئی جھکائے تو سہی اس کے قدموں میں رفاقت کے خزانے ہوں گے میری جانب وہ قدم اپنے بڑھائے تو سہی جذبۂ جوش محبت تجھے سو بار سلام میری آہٹ پہ وہ دہلیز تک آئے تو ...

    مزید پڑھیے