Awais ul Hassan Khan

اویس الحسن خان

  • 1975

اویس الحسن خان کی غزل

    نقش جب بھی ترا ابھارا ہے

    نقش جب بھی ترا ابھارا ہے خواب نے خواب کو سنوارا ہے تیری چاہت تری وفاؤں کا قرض ہم نے کہاں اتارا ہے میرے جیون کا آسماں ہے تو میری قسمت کا تو ستارا ہے میری ناؤ کی تو ہی منزل ہے میرے دریا کا تو کنارا ہے چل پڑیں گے اویسؔ جی ہم بھی بادباں کا اگر اشارہ ہے

    مزید پڑھیے

    پلکوں پہ سج رہے ہیں جو موتی نہ رولیے

    پلکوں پہ سج رہے ہیں جو موتی نہ رولیے جوہر ہیں غم کے غم کے ترازو میں تولیے شام غم فراق کے پہلو میں بیٹھ کر آئی کسی کی یاد تو چپکے سے رو لئے موندی گئیں جو آنکھیں تو آئے وہ دیکھنے آ کر بھی کہہ نہ پائے کہ آنکھیں تو کھولیے دیکھا جو قدر غم کی نہیں ہے جہان میں لے کر وہ بیج دل میں محبت سے ...

    مزید پڑھیے

    دور صحرا کی کڑی دھوپ میں چھاؤں جیسا

    دور صحرا کی کڑی دھوپ میں چھاؤں جیسا وہ تو لگتا تھا مجھے میری دعاؤں جیسا اک ریاست تھی مرے پاس نوابوں جیسی اب ترے شہر میں پھرتا ہوں گداؤں جیسا اب اسے ڈھونڈھتا پھرتا ہوں بیابانوں میں جو مرے پاس سے گزرا تھا ہواؤں جیسا تو نہ تھا پاس تو روٹھی تھیں بہاریں مجھ سے جیسے موسم ہو مرے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    قیس صحرا نشیں سے لے آؤ

    قیس صحرا نشیں سے لے آؤ عشق مجھ سا کہیں سے لے آؤ چاند کہتا تھا آسمانوں پر نور میرا زمیں سے لے آؤ ان کے نازک لبوں کو چھو جائے ایسا جھونکا کہیں سے لے آؤ رقص کرتا رہے جو ہونٹوں پر ایسا مصرعہ کہیں سے لے آؤ ہم منائیں تو مان جائیں گے ان کو جا کر کہیں سے لے آؤ خاک جن کی حیات کا ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس ادا سے چمن سے بہار گزری ہے

    یہ کس ادا سے چمن سے بہار گزری ہے سلگ سلگ کے تمنا ہزار گزری ہے حیات دل کی جو اک شب شمار کر بھی لوں وہ ایک شب ہی بہت بے قرار گزری ہے اڑا کے لے جو گئی دل کی سسکیاں بلبل چمن چمن پہ قیامت ہزار گزری ہے صبا نے چھو جو لیا خوشبوؤں کے آنچل کو جبین گل پہ شکن ناگوار گزری ہے یہ کس مقام پہ ...

    مزید پڑھیے

    آج میری پلکوں پر قدسیوں کا میلہ ہے

    آج میری پلکوں پر قدسیوں کا میلہ ہے عشق تیری محفل میں دل کہاں اکیلا ہے حوریں تیری یادوں کی جنتیں سجاتی ہیں ان سے آج یہ کہہ دو زندگی جھمیلا ہے آئینہ سنورتا ہے ان کے دیکھے جانے سے رنگ و نور کہتا ہے روشنی کا ریلا ہے درد دل کو بھاتے ہیں جانے کیوں لبھاتے ہیں آنکھ کے ستاروں کا سجتا ...

    مزید پڑھیے

    خود سے ملنے کی جستجو تم ہو

    خود سے ملنے کی جستجو تم ہو جس پہ مرتا ہوں خوبرو تم ہو ناز کرتا ہوں آج میں دل پر دل ہے میرا تو آرزو تم ہو ہر گھڑی خود کو بھول جاتا ہوں ہر گھڑی میرے روبرو تم ہو جان مضطر کی بے قراری میں جب بھی دیکھا ہے چار سو تم ہو خامشی بھی کلام کرتی ہے گونگے سپنوں کی گفتگو تم ہو

    مزید پڑھیے

    ہجر کا دن ہے یہ گزرنے دے

    ہجر کا دن ہے یہ گزرنے دے اے غم یار شام ڈھلنے دے عمر تھوڑی ہے پیاس صدیوں کی شبنمی رت سکوں سے مرنے دے اس نے مانگا ہے مجھ سے اک تحفہ اب تو جاں ہی یہ نذر کرنے دے ہو جو ممکن تو ابر برسا دے حدت غم میں ورنہ جلنے دے جذبۂ شوق لو بھی دے گا اسے پیکر صبر میں تو ڈھلنے دے کوئی لمحہ تو ہو سخی ...

    مزید پڑھیے

    دل نے چاہا تھا جسے اپنے سہارے کی طرح

    دل نے چاہا تھا جسے اپنے سہارے کی طرح غم اسی شخص کا بھڑکا ہے شرارے کی طرح تیرا احسان نہ بھولوں گا غم یار کہ تو روز سجتا ہے مری آنکھ میں تارے کی طرح کتنے الہام کے رنگوں سے رنگا ہے چہرہ جس کو پڑھتا ہوں میں قرآن کے پارے کی طرح شعلہ لپکا ہے ترے حسن کا ایسے بھی کبھی شعر میرے بھی ہوئے ...

    مزید پڑھیے