Atta Shad

عطا شاد

عطا شاد کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    چوب صحرا بھی وہاں رشک ثمر کہلائے

    چوب صحرا بھی وہاں رشک ثمر کہلائے ہم خزاں بخت شجر ہو کے حجر کہلائے ہم تہ خاک کئے جاں کا عرق ان کے لئے اور پس راہ وفا گرد سفر کہلائے ان کی پوروں میں ستارے بھی ہیں انگارے بھی وہ صدف جسم ہوئے آتش تر کہلائے اپنی راہوں کا گلستان لگے ویرانہ ان کی دہلیز کی مٹی بھی گہر کہلائے جن کی ...

    مزید پڑھیے

    میں زخم زخم رہوں روح کے خرابوں سے

    میں زخم زخم رہوں روح کے خرابوں سے تو جسم جسم دہکتا رہے گلابوں سے کسی کی چال نے نشے کا رس کشید کیا کسی کا جسم تراشا گیا شرابوں سے صبا کا ہاتھ ہے اور ہے ترے گداز کا لمس میں جاگتا ہی رہوں گرم گرم خوابوں سے قدم قدم ہے چکا چوند چاہتوں کا چراغ میں شہر آئنہ جلتا ہوں آفتابوں سے عطاؔ ...

    مزید پڑھیے

    گہری ہے شب کی آنچ کہ زنجیر در کٹے

    گہری ہے شب کی آنچ کہ زنجیر در کٹے تاریکیاں بڑھے تو سحر کا سفر کٹے کتنی شدید ہے یہ خنک سرخیوں کی شام سلگا ہے وہ سکوت کہ تار نظر کٹے سوگند ہے کہ ترک طلب کی سزا ملے رک جائے گر قدم کی مسافت تو سر کٹے کیوں کشت اعتبار بھی سرسر کی زد میں ہو کیا انتظار خلق سے فصل ہنر کٹے یوں بھی تو ہو کہ ...

    مزید پڑھیے

    یک لمحہ سہی عمر کا ارمان ہی رہ جائے

    یک لمحہ سہی عمر کا ارمان ہی رہ جائے اس خلوت یخ میں کوئی مہمان ہی رہ جائے قربت میں شب گرم کا موسم ہے ترا جسم یہ خطۂ جاں وقف زمستان ہی رہ جائے مجھ شاخ برہنہ پہ سجا برف کی کلیاں پت جھڑ پہ ترے حسن کا احسان ہی رہ جائے برفاگ کے آشوب میں جم جاتی ہیں سوچیں اس کرب قیامت میں ترا دھیان ہی رہ ...

    مزید پڑھیے

    پارساؤں نے بڑے ظرف کا اظہار کیا

    پارساؤں نے بڑے ظرف کا اظہار کیا ہم سے پی اور ہمیں رسوا سر بازار کیا درد کی دھوپ میں صحرا کی طرح ساتھ رہے شام آئی تو لپٹ کر ہمیں دیوار کیا رات پھولوں کی نمائش میں وہ خوش جسم سے لوگ آپ تو خواب ہوئے اور ہمیں بیدار کیا کچھ وہ آنکھوں کو لگے سنگ پہ سبزے کی طرح کچھ سرابوں نے ہمیں تشنۂ ...

    مزید پڑھیے

تمام