Atiq Ur Rehman Safi

عتیق الرحمٰن صفی

عتیق الرحمٰن صفی کی غزل

    ان گنت عذاب ہیں رتجگوں کے درمیاں

    ان گنت عذاب ہیں رتجگوں کے درمیاں درد بے حساب ہیں رتجگوں کے درمیاں بن چکا ہے دل سوال اب کسی کے ہجر میں اس پہ لا جواب ہیں رتجگوں کے درمیاں اشک روک روک اب شل ہوئے ہیں حوصلے ہر سمے عتاب ہیں رتجگوں کے درمیاں کاش وہ ملے کہیں تو بتاؤں میں اسے کس قدر سراب ہیں رتجگوں کے درمیاں سو چراغ ...

    مزید پڑھیے

    جیون بھر کی آس ہے تو

    جیون بھر کی آس ہے تو جینے کا احساس ہے تو تن سے ہے تو دور مگر من کے پھر بھی پاس ہے تو شاید تو ہے ایک سراب لیکن میری پیاس ہے تو تجھ ہی سے ہو جیسے بقاء ایسا اک احساس ہے تو بزم ہو یا تنہائی ہو ہر جا دل کو راس ہے تو

    مزید پڑھیے

    کوئی نہیں ہمارا پرسان حال اب کے

    کوئی نہیں ہمارا پرسان حال اب کے پہلے سے بھی شکستہ آیا ہے سال اب کے ہمت تو آ گئی تھی دکھ جھیلنے کی لیکن آیا ہے غم ہی چل کے اک اور چال اب کے کی ہے بہت عبادت فرقت میں آنسوؤں نے یزداں تو کر لے ان کا کچھ تو خیال اب کے باتوں کی نغمگی سب آہوں میں ڈھل گئی ہے پھیلا اداسیوں کا کیسا یہ جال اب ...

    مزید پڑھیے

    مری مشکل اگر آساں بنا دیتے تو اچھا تھا

    مری مشکل اگر آساں بنا دیتے تو اچھا تھا لبوں سے لب دم آخر ملا دیتے تو اچھا تھا میں جی سکتا تھا بس تیری ذرا سی اک عنایت سے مرے ہاتھوں میں ہاتھ اپنا تھما دیتے تو اچھا تھا مری بیتاب دھڑکن کو بھی آ جاتا قرار آخر مرے خوابوں کی دنیا کو سجا دیتے تو اچھا تھا تمہاری بے رخی پر دل مرا بے چین ...

    مزید پڑھیے

    پھر صدائے محبت سنی ہے ابھی

    پھر صدائے محبت سنی ہے ابھی زخم نو کی سعادت ملی ہے ابھی رابطہ دل کا دل سے ہے کافی مجھے نور ہی نور میں زندگی ہے ابھی وقت بدلا ہے ہم تم تو بدلے نہیں وہ ہی چاہت وہی بے بسی ہے ابھی یہ جبیں اور کسی در پہ جھکتی ہی کیوں اس میں تیری محبت جڑی ہے ابھی کچھ تمنا سے بڑھ کر بھی پایا مگر آرزو ...

    مزید پڑھیے

    جس کو چاہا تھا کب ملا مجھ کو

    جس کو چاہا تھا کب ملا مجھ کو زندگی سے ہے یہ گلہ مجھ کو درد یادیں اور اک شکستہ دل عاشقی کا ہے یہ صلہ مجھ کو اور کسی سے بھی ربط رکھنے کا راس آیا نہ سلسلہ مجھ کو اب تو آنکھوں سے جی نہیں بھرتا اب کے ہونٹوں سے ہی پلا مجھ کو میری قسمت میں قرب کا لمحہ گر لکھا ہے تو پھر دلا مجھ کو اس کی ...

    مزید پڑھیے