ان گنت عذاب ہیں رتجگوں کے درمیاں
ان گنت عذاب ہیں رتجگوں کے درمیاں درد بے حساب ہیں رتجگوں کے درمیاں بن چکا ہے دل سوال اب کسی کے ہجر میں اس پہ لا جواب ہیں رتجگوں کے درمیاں اشک روک روک اب شل ہوئے ہیں حوصلے ہر سمے عتاب ہیں رتجگوں کے درمیاں کاش وہ ملے کہیں تو بتاؤں میں اسے کس قدر سراب ہیں رتجگوں کے درمیاں سو چراغ ...