دھوئیں میں ڈوبے ہیں پھول تارے چراغ جگنو چنار کیسے
دھوئیں میں ڈوبے ہیں پھول تارے چراغ جگنو چنار کیسے نئی رتوں کے اڑن کھٹولوں پہ آ رہے ہیں سوار کیسے میں اپنے آنگن کی زرد مٹی پہ بیٹھا پہروں یہ سوچتا ہوں دبیز شیشے کی کھڑکیوں میں اگی تھی شاخ انار کیسے چلو یہ مانا کہ میرے گھر کی گھٹی گھٹی سی فضا تھی لیکن تری منڈیروں کی ڈالیوں پر ...