Athar Saleemi

اطہر سلیمی

اطہر سلیمی کی غزل

    دھوئیں میں ڈوبے ہیں پھول تارے چراغ جگنو چنار کیسے

    دھوئیں میں ڈوبے ہیں پھول تارے چراغ جگنو چنار کیسے نئی رتوں کے اڑن کھٹولوں پہ آ رہے ہیں سوار کیسے میں اپنے آنگن کی زرد مٹی پہ بیٹھا پہروں یہ سوچتا ہوں دبیز شیشے کی کھڑکیوں میں اگی تھی شاخ انار کیسے چلو یہ مانا کہ میرے گھر کی گھٹی گھٹی سی فضا تھی لیکن تری منڈیروں کی ڈالیوں پر ...

    مزید پڑھیے

    محبتیں بھی لکھی ہوئی ہیں عداوتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

    محبتیں بھی لکھی ہوئی ہیں عداوتیں بھی لکھی ہوئی ہیں کتاب دل میں تو جینے مرنے کی مدتیں بھی لکھی ہوئی ہیں برہنہ پیڑوں کے زاویوں میں گھنے اندھیرے اگے ہیں لیکن انہی اندھیروں میں روشنی کی عبارتیں بھی لکھی ہوئی ہیں یہی زمیں ہے کہ جس نے مجھ کو مرا ہی قاتل بنا دیا ہے اسی زمیں پر مرے لہو ...

    مزید پڑھیے