اطیب قادری کی نظم

    نظم

    رات کاغذ قلم کا عجب کھیل تھا ان کے قدموں کا نقشہ بنایا گیا اور قدموں میں دل کو سجایا گیا دل کی معراج تھے نقش پا پیار کے کیا مچلتا تھا دل زندگی وار کے اور پھر جاگ اٹھی ادا حسن کی میرا دل ان کے زیر قدم آ گیا میری جرأت تو دیکھو اے جان وفا اپنا ذوق جنوں آزماتا رہا تیرے قدموں کو میں نے ...

    مزید پڑھیے