جو سینہ پر تیری زلفوں کا ابر آتا تو بہتر تھا
جو سینہ پر تیری زلفوں کا ابر آتا تو بہتر تھا جلائے قلب ہوتی دل سنبھل جاتا تو بہتر تھا کسی لیلیٰ سے کم جانا نہیں تجھ کو کبھی ہم نے تجھے بھی ہم میں کوئی قیس دکھ جاتا تو بہتر تھا نہیں پانی میسر تو ان آنکھوں کو تو دھوکا ہو سراب ریگ سے اک پل کو چین آتا تو بہتر تھا یہ کیسے دوست میں نے ...