ڈھلا جو دن تو گیا نور آفتاب بھی ساتھ
ڈھلا جو دن تو گیا نور آفتاب بھی ساتھ شباب لے گیا رعنائی شباب بھی ساتھ وہ ساتھ تھا تو شب زندگی چراغاں تھی جلو میں رہتے تھے انجم بھی ماہتاب بھی ساتھ حیات کیا ہے فقط مستعار لمحۂ شوق یہ کہہ کے لے گئی موج ہوا حباب بھی ساتھ اسی میں خیر ہے نظریں جھکی رہیں ورنہ نظر اٹھے گی تو جل جائے ...