جو ظلمتوں کی اندھیر نگری میں حق کا واحد خطیب ٹھہرا
اسے قادیانیوں کے خلاف لکھنے پر پھانسی کی سزا سنا دی گئی، کال کوٹھڑی میں بند کر دیا گیا، لیکن اس نے رحم کی درخواست نہیں کی۔ وہ رحم کھانا تو جانتا تھا، دوسروں پر رحم کھاتا بھی تھا لیکن رحم کی بھیک مانگنا اس کی سرشت میں نہیں تھا، اس نے کبھی دست سوال دراز نہیں کیا۔ اس نے زندگی کی بھیک مانگنے سے انکار کر دیا، اس سے زندگی چھیننے کی خواہش رکھنے والے اس کی آنکھوں کے سامنے زندہ درگور ہو گئے۔ لیکن اس سے زندگی اب تک چھینی نہیں جا سکی۔