جراثیموں بھری سوئی سے تن کو سی رہے ہیں
جراثیموں بھری سوئی سے تن کو سی رہے ہیں دوائی زہر سی ہے زہر بھی تو پی رہے ہیں ہمارا سانس ہی سرطان بن جائے نہ دل کا ہم ایسی حبس آمیزہ ہوا میں جی رہے ہیں قرنطینہ میں رکھے ہوں یا احراموں کے اندر بدن عبرت سرا ماحول پر طاری رہے ہیں تگ و تاز نفس ہے موت کے مد مقابل لہو انسان کا نادیدہ ...