Ashraf  Naqvi

اشرف نقوی

اشرف نقوی کی غزل

    درد لیں گے نہ ہم دوا لیں گے

    درد لیں گے نہ ہم دوا لیں گے اپنے حصے کی کچھ سزا لیں گے بات وہ جو کبھی ہوئی ہی نہیں ہم اسی بات کا مزا لیں گے لوگ ویسے بھی آزماتے ہیں لوگ ایسے بھی آزما لیں گے کانچ سا دل کہاں پہ رکھو گے لوگ پتھر اگر اٹھا لیں گے تم بھی سورج کو سامنے رکھنا ہم بھی اپنے دیے جلا لیں گے وہ اگر بن گیا ...

    مزید پڑھیے