Ashique Akbarabadi

عاشق اکبرآبادی

  • 1848 - 1918

عاشق اکبرآبادی کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    کون کہتا ہے کہ مرنا مرا اچھا نہ ہوا

    کون کہتا ہے کہ مرنا مرا اچھا نہ ہوا فکر درماں نہ ہوئی رنج مداوا نہ ہوا واہ اس نالہ پہ اور اتنی عدو کو نازش بزم میں اور تو کیا حشر بھی برپا نہ ہوا سیر گلشن سے رہے شاد ولیکن افسوس اب کے معلوم کچھ احوال قفس کا نہ ہوا سو گئے سنتے ہی سنتے وہ دل زار کا حال جب کو ہم سمجھے تھے افسوں وہی ...

    مزید پڑھیے

    ہماری اس سے جو صورت ہوئی صفائی کی

    ہماری اس سے جو صورت ہوئی صفائی کی ہجوم غم نے عدو پر بڑی چڑھائی کی فقیر مست ترے حال وصل کیا جانیں کہ اوڑھے بیٹھے ہیں کملی شب جدائی کی گدائے کوچۂ جاناں ہوں مرتبہ ہے بڑا کہ میرے نام ہے جاگیر بے نوائی کی ہمیں تو عالم ہستی میں اک نکمے ہیں تمہیں میں آ گئیں سب خوبیاں خدائی کی ملے نہ ...

    مزید پڑھیے

    فتنہ خو لے گئی دل چھین کے جھٹ پٹ ہم سے

    فتنہ خو لے گئی دل چھین کے جھٹ پٹ ہم سے اور پھر سامنے آنے میں ہے گھونگھٹ ہم سے آپ کا قصد محبت ہے اگر غیروں سے قرض لے لیجئے تھوڑی سی محبت ہم سے سو گئے ہم تو ہم آغوش ہوئے خواب میں وہ اب تو کرنے لگے کچھ کچھ وہ لگاوٹ ہم سے ایک بوسہ کی طلب میں ہوئی محنت برباد وصل کی رات ہوئی یار سے کھٹ ...

    مزید پڑھیے

    اے دل اس زلف کی رکھیو نہ تمنا باقی

    اے دل اس زلف کی رکھیو نہ تمنا باقی حشر تک ورنہ رہے گی شب یلدا باقی ترے ہنگامہ سے خوش ہوں مگر اے جوش جنوں کچھ قیامت کے لئے بھی رہے غوغا باقی آپ کو بیچ چکا ہوں ترے غم کے ہاتھوں ہے مگر عشق کا تیرے ابھی سودا باقی غم ہجراں میں گئی جان چلو خوب ہوا دوستوں کو نہ رہے فکر مداوا باقی جان ...

    مزید پڑھیے

    ہوس کیجے نہ عمر جاوداں کی

    ہوس کیجے نہ عمر جاوداں کی ہے عمر خضر بھی ایسی کہاں کی کسے خواہش ہے عمر جاوداں کی کہاں تک ٹھوکریں کھائیں یہاں کی اڑا کر خاک وحشی نے تمہارے بنائے تازہ ڈالی آسماں کی بہت دور فلک نے رنگ بدلے نہ خو بدلی مگر اس بد گماں کی خریدارو چلو سودا خریدو سر بازار عاشقؔ نے دکاں کی

    مزید پڑھیے

تمام