اشفاق عامر کی غزل

    لگا ہو دل تو خیالات کب بدلتے ہیں

    لگا ہو دل تو خیالات کب بدلتے ہیں یہ انقلاب تو اک بے دلی میں پلتے ہیں نکل چکے ہیں بہت دور قافلے والے ہمیں خبر نہیں ہم کس کے ساتھ چلتے ہیں کبھی ہمیں بھی ملاؤ تو ایسے لوگوں سے کہ جن کی آنکھ میں اب تک چراغ جلتے ہیں یہ رات ایسی ہوائیں کہاں سے لاتی ہے کہ خواب پھولتے ہیں اور زخم پھلتے ...

    مزید پڑھیے

    اک پل میں کیا کچھ بدل گیا جب بے خبروں کو خبر ہوئی

    اک پل میں کیا کچھ بدل گیا جب بے خبروں کو خبر ہوئی میں تنہائی میں چھپا رہا جب مجھ پر اس کی نظر ہوئی اک چاند چمک کر چلا گیا پھر کتنی گھڑیاں گزر گئیں مجھ کو تو کچھ بھی خبر نہ تھی کب رات ہوئی کب سحر ہوئی تھی حسن کی چھب اک عجب ادا جب پھول سا چہرہ مہک اٹھا وہ منظر مجھ کو جچا بہت پھر عمر ...

    مزید پڑھیے

    ایک نیا واقعہ عشق میں کیا ہو گیا

    ایک نیا واقعہ عشق میں کیا ہو گیا دل میں کہیں پھر کوئی زخم ہرا ہو گیا بزم طرب بھی سجی محفل غم بھی سجی کون ملا تھا مجھے کون جدا ہو گیا اپنی خوشی سے مجھے تیری خوشی تھی عزیز تو بھی مگر جانے کیوں مجھ سے خفا ہو گیا میں تو نہیں مانگتا اس کے سوا کچھ صلہ تیری نظر ہو گئی میرا بھلا ہو ...

    مزید پڑھیے