اجنبیت تھی مگر خاموش استفسار پر
اجنبیت تھی مگر خاموش استفسار پر نام اس نے اک علامت میں لکھا دیوار پر رائیگاں جاتی ہوئی عمر رواں کی اک جھلک تازیانہ ہے قناعت آشنا کردار پر دشمنوں کے درمیاں میرا محافظ ہے قلم میں نے ہر تلوار روکی ہے اسی تلوار پر دن ہو جیسا بھی گزر جاتا ہے اپنے طور سے رات ہوتی ہے مگر بھاری ترے ...