Asghar Shamim

اصغر شمیم

اصغر شمیم کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    ''خشک پتا ہے تو ہوا سے ڈر'' (ردیف .. ر)

    ''خشک پتا ہے تو ہوا سے ڈر'' زرد موسم کی بد دعا سے ڈر ہر عمل کا محاسبہ کر لے پاس آتی ہوئی قضا سے ڈر نیک کاروں میں نام ہو تیرا اپنے ہر کاج میں ریا سے ڈر سر پہ دستار جب سلامت ہے دل میں آتی ہوئی انا سے ڈر شہر ویران ہو گیا اصغرؔ سنسناتی ہوئی ہوا سے ڈر

    مزید پڑھیے

    کہاں کھو گئے میرے غم خوار اب

    کہاں کھو گئے میرے غم خوار اب کہ تنہا ہوں چلنے کو تیار اب کہاں سر چھپائیں پتا ہی نہیں کہ گرنے لگی گھر کی دیوار اب تو منصف ہے اپنا قلم روک لے بچا لے گا میرا ہی کردار اب کہ آٹھوں پہر مجھ کو فرصت نہیں کہیں کھو گیا میرا اتوار اب مرے خوں میں رنگ وفا دیکھ لے مجھے لے کے چل تو سر دار ...

    مزید پڑھیے

    چین مجھ کو ملا کہاں اب تک

    چین مجھ کو ملا کہاں اب تک لے رہا ہے وہ امتحاں اب تک حال مجھ سے نہ پوچھیے میرا اشک آنکھوں سے ہے رواں اب تک بجلیاں تو سکوں سے لوٹ گئیں جل رہا ہے یہ آشیاں اب تک گھر سے نکلا تلاش میں جس کی ڈھونڈ پایا نہ وہ مکاں اب تک شہر تو کب کا جل چکا اصغرؔ اٹھ رہا ہے مگر دھواں اب تک

    مزید پڑھیے

    بات کچھ بھی نہ تھی کیوں خفا ہو گیا

    بات کچھ بھی نہ تھی کیوں خفا ہو گیا جو تھا اپنا مرا غیر سا ہو گیا دھوپ شدت کی تھی چل پڑا راہ میں ماں کا آنچل مرا آسرا ہو گیا مجھ کو موج بلا سے کوئی ڈر نہیں جب سہارا مرا ناخدا ہو گیا اب تو آنکھوں سے آنسو بھی بہتے نہیں ظلم جب ان کا حد سے سوا ہو گیا دل میں اصغرؔ کے خوشیوں کی برسات ...

    مزید پڑھیے