اپنے گھر میں مری تصویر سجانے والے
اپنے گھر میں مری تصویر سجانے والے انگلیاں تجھ پہ اٹھائیں گے زمانے والے جا تجھے بھی کہیں دیوار کا سایہ نہ ملے غم کے صحرا میں مجھے چھوڑ کے جانے والے ہم فقیروں کی بھی تھوڑی سی دعائیں لے جا کام آئیں گی نظر پھیر کے جانے والے شعلہ رو شعلہ بدن شعلہ سخن شعلہ مزاج آ گئے گھر میں مرے آگ ...