Asghar Rahi

اصغر راہی

اصغر راہی کی غزل

    اپنے گھر میں مری تصویر سجانے والے

    اپنے گھر میں مری تصویر سجانے والے انگلیاں تجھ پہ اٹھائیں گے زمانے والے جا تجھے بھی کہیں دیوار کا سایہ نہ ملے غم کے صحرا میں مجھے چھوڑ کے جانے والے ہم فقیروں کی بھی تھوڑی سی دعائیں لے جا کام آئیں گی نظر پھیر کے جانے والے شعلہ رو شعلہ بدن شعلہ سخن شعلہ مزاج آ گئے گھر میں مرے آگ ...

    مزید پڑھیے

    اک شخص اپنے ہاتھ کی تحریر دے گیا

    اک شخص اپنے ہاتھ کی تحریر دے گیا جیسے مرا نوشتۂ تقدیر دے گیا اک دوست میرے قلب کی تالیف کے لیے کچھ زہر میں بجھائے ہوئے تیر دے گیا برسوں کے بعد اس سے ملاقات جب ہوئی بیتے دنوں کی چند تصاویر دے گیا گھیرے ہوئے تھی مجھ کو شب غم کی تیرگی وہ مسکرا کے صبح کی تنویر دے گیا چپکے سے رات آ کے ...

    مزید پڑھیے

    رونق ترے کوچے کی بڑھانے چلے آئے

    رونق ترے کوچے کی بڑھانے چلے آئے ارباب جنوں حشر اٹھانے چلے آئے اب اور نمائندگیٔ شب نہ کرو تم ہم پرچم خورشید اڑانے چلے آئے جب گرمیٔ شبنم سے بدن جلنے لگا ہے ہم آگ کے دریا میں نہانے چلے آئے جو لوگ مرا نقش قدم چوم رہے تھے اب وہ بھی مجھے راہ دکھانے چلے آئے جن سے مجھے پھولوں کی تھی ...

    مزید پڑھیے