اک عمر مہ و سال کی ٹھوکر میں رہا ہوں
اک عمر مہ و سال کی ٹھوکر میں رہا ہوں میں سنگ سہی پھر بھی سر راہ وفا ہوں آپ اپنے ہی ناکردہ گناہوں کی سزا ہوں آواز ہوں لیکن ترے ہونٹوں سے جدا ہوں کیا کم ہے کہ رسوائے جہاں ہوں تری خاطر میں داغ ہوں لیکن ترے ماتھے پہ سجا ہوں پانی میں نظر آتی ہے اک چاند سی صورت پیاسا ہوں مگر دیر سے ...