Asar Akbarabadi

اثر اکبرآبادی

اثر اکبرآبادی کی غزل

    کوئی ہمدم بنا کے دیکھو تم

    کوئی ہمدم بنا کے دیکھو تم دل کی دنیا بسا کے دیکھو تم صبح نو پھر سے جاگ جائے گی شام غم کو سلا کے دیکھو تم بن ہی جائے گا وہ گہر اک دن کوئی پتھر اٹھا کے دیکھو تم ڈوب جاؤ گے میری چاہت میں مجھ سے نظریں ملا کے دیکھو تم مسکرانا ادا سہی پھر بھی لذت غم اٹھا کے دیکھو تم راہ الفت میں ہارنا ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیوں لوگ غم سے ڈرتے ہیں

    جانے کیوں لوگ غم سے ڈرتے ہیں ہم تو آلام میں نکھرتے ہیں جو خوشی کے سراب میں گم ہیں وہ خوشی سے ہی اپنی مرتے ہیں غم بھی رکھتے ہیں ساتھ خوشیوں کے زندگی میں جو رنگ بھرتے ہیں ٹوٹ جاتے ہیں سب غموں کے حصار موتی خوشیوں کے جب بکھرتے ہیں لاکھ خوشیاں انہیں مبارک ہوں ہم غموں سے ہی دل کو ...

    مزید پڑھیے