Arun Kumar Arya

ارون کمار آریہ

ارون کمار آریہ کی غزل

    چوٹ دل پر لگے اور آہ زباں سے نکلے

    چوٹ دل پر لگے اور آہ زباں سے نکلے درد اٹھے ہے کہاں اور کہاں سے نکلے پیار ہے اس کو اگر مجھ سے تو انجام یہ ہو گھر جلے میرا دھواں اس کے مکاں سے نکلے سی لیا ہم نے تو الفت میں لبوں کو اپنے اب کسی درد کی آواز کہاں سے نکلے مجھ کو مرنے کا نہیں خوف تمنا یہ ہے روح محبوب کی بانہوں میں یہاں سے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ ان سے مری ملی تھی کبھی

    آنکھ ان سے مری ملی تھی کبھی دل میں اک آگ سی لگی تھی کبھی یاد ہے رات وہ حسیں اپنی آنکھوں آنکھوں میں جو ڈھلی تھی کبھی بارہا میرا آنا جانا تھا یہ مرے یار کی گلی تھی کبھی دل کے اس باغ میں گلاب کی وہ ایک تازہ کلی کھلی تھی کبھی اس کو اک دن تو گر ہی جانا تھا کچی دیوار جو بنی تھی ...

    مزید پڑھیے

    دل کی بازی لگا کے دیکھ لیا

    دل کی بازی لگا کے دیکھ لیا زندگی کو لٹا کے دیکھ لیا بے وفائی کا درد کیسا ہے ان کو اپنا بنا کے دیکھ لیا راہ آساں نہیں ہے الفت کی پاؤں ہم نے بڑھا کے دیکھ لیا ہے کسک کتنی دل لگانے میں دل کی دنیا بسا کے دیکھ لیا کیا حقیقت ہے زندگی کی ارونؔ ناز ان کے اٹھا کے دیکھ لیا

    مزید پڑھیے

    تقدیر ہو خراب تو تدبیر کیا کرے

    تقدیر ہو خراب تو تدبیر کیا کرے ہاتھوں میں دم اگر نہیں شمشیر کیا کرے مجھ کو اندھیروں میں ہی بھٹکنا ہے عمر بھر جب آنکھ ہی نہیں ہے تو تنویر کیا کرے آزاد ہو گیا ہے وہ دنیا کی قید سے اس کا بلاوا آیا تو زنجیر کیا کرے دولت ہے میرے ہاتھ میں دل کو سکوں نہیں چین اور قرار کے لئے جاگیر کیا ...

    مزید پڑھیے

    مانگنے سے قضا نہیں ملتی

    مانگنے سے قضا نہیں ملتی چاہنے سے وفا نہیں ملتی روگ یہ لا علاج ہے یارو درد دل کی دوا نہیں ملتی جانے قانون کھو گیا ہے کہاں مجرموں کو سزا نہیں ملتی غیر کی بد دعا تو ملتی ہے دوستوں کی وفا نہیں ملتی بات دل کی کسے سنائے ارونؔ اب کوئی دل ربا نہیں ملتی

    مزید پڑھیے