Arshad Malik

ارشد ملک

ارشد ملک کی غزل

    لہو کے ساتھ طبیعت میں سنسناتی پھرے

    لہو کے ساتھ طبیعت میں سنسناتی پھرے یہ شام شام غزل سی ہے گنگناتی پھرے دھڑک رہا ہے جو پہلو میں یہ چراغ بہت بلا سے رات جو آئے تو رات آتی پھرے جواں دنوں کی ہوا ہے چلے چلے ہی چلے مرے وجود میں ٹھہرے کہ آتی جاتی پھرے غروب شام تو دن بھر کے فاصلے پر ہے کرن طلوع کی اتری ہے جگمگاتی پھرے غم ...

    مزید پڑھیے