Arshad Kathvi

ارشد کاٹھوی

ارشد کاٹھوی کی غزل

    بھلاؤں لاکھ میں آتا ہے لیکن یاد رہ رہ کر (ردیف .. ے)

    بھلاؤں لاکھ میں آتا ہے لیکن یاد رہ رہ کر وہ آنا موسم گل کا وہ جانا میرا گلشن سے نشاط و عیش حاصل تھا چمن کے رہنے والے تھے یہ کیا معلوم تھا نسبت قفس کو بھی ہے گلشن سے عذاب جاں قفس کی تنگیاں پھر اس پہ یہ طرہ ہواؤں پر ہوائیں آ رہی ہیں صحن گلشن سے یہی تو حاصل ہستی ہے تم پر مٹنے والے ...

    مزید پڑھیے