ارشد جمال صارم کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    اضطراب ایسا ہوا دل کا سہارا مجھ کو

    اضطراب ایسا ہوا دل کا سہارا مجھ کو کوئی ٹھہراؤ نہیں خود میں گوارا مجھ کو سر اٹھاتی ہے وہ تجدید کی خواہش مجھ میں نقش گر سوچنے لگتا ہے دوبارہ مجھ کو میں تہی دست کھڑا تھا سر صحرائے حیات آرزو نے تری یک لخت پکارا مجھ کو جا پہنچنا کسی رفعت کو نہیں ہے دشوار ہاں! ٹھہرنے کا وہاں چاہئے ...

    مزید پڑھیے

    نت نئے نقش سے باطن کو سجاتا ہوا میں

    نت نئے نقش سے باطن کو سجاتا ہوا میں اپنے ظاہر کے خد و خال مٹاتا ہوا میں لحظہ لحظہ یہ فدا ہوتی ہوئی مجھ پہ حیات اور ہر آن نظر اس سے چراتا ہوا میں جانے کس رت میں کھلیں گے یہاں تعبیر کے پھول سوچتا رہتا ہوں اب خواب اگاتا ہوا میں ہر گھڑی بڑھتی ہوئی تشنہ لبی عشق تری! دل کے رستے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    فنا ہوا تو میں تار نفس میں لوٹ آیا

    فنا ہوا تو میں تار نفس میں لوٹ آیا خوشا کہ عشق تری دسترس میں لوٹ آیا نہ جانے اس نے کھلے آسماں میں کیا دیکھا پرندہ پھر سے جہان قفس میں لوٹ آیا کسی کے جبر میں کتنا تھا اختیار مجھے برا کیا کہ جو میں اپنے بس میں لوٹ آیا یہ حاشیے ترے گمراہ کر رہے تھے مجھے کتاب زیست سو میں تیرے نص میں ...

    مزید پڑھیے

    یہ خاکی پیرہن اک اسم کی بندش میں رہتا ہے

    یہ خاکی پیرہن اک اسم کی بندش میں رہتا ہے زمانہ ہر گھڑی ورنہ نئی سازش میں رہتا ہے اسی باعث میں اپنا نصف رکھتا ہوں اندھیرے میں مرے اطراف بھی سورج کوئی گردش میں رہتا ہے میں اک پرکار سا سیار بھی ہوں اور ثابت بھی جہاں سارا مرے قدموں کی پیمائش میں رہتا ہے مری آنکھوں میں اب ہے موجزن ...

    مزید پڑھیے

    جڑے ہوئے ہیں پری خانے میرے کاغذ سے

    جڑے ہوئے ہیں پری خانے میرے کاغذ سے جو اٹھ رہے ہیں یہ افسانے میرے کاغذ سے کترتا رہتا ہے مقراض چشم سے مجھ کو بنانا کیا ہے اسے جانے میرے کاغذ سے قلم نے نوک الم کیا رکھی بہ چشم دل چھلکنے لگ گئے پیمانے میرے کاغذ سے رقم کروں بھی تو کیسے میں داستان وفا حروف پھرتے ہیں بیگانے میرے کاغذ ...

    مزید پڑھیے

تمام