اضطراب ایسا ہوا دل کا سہارا مجھ کو
اضطراب ایسا ہوا دل کا سہارا مجھ کو کوئی ٹھہراؤ نہیں خود میں گوارا مجھ کو سر اٹھاتی ہے وہ تجدید کی خواہش مجھ میں نقش گر سوچنے لگتا ہے دوبارہ مجھ کو میں تہی دست کھڑا تھا سر صحرائے حیات آرزو نے تری یک لخت پکارا مجھ کو جا پہنچنا کسی رفعت کو نہیں ہے دشوار ہاں! ٹھہرنے کا وہاں چاہئے ...